خانہ پُری کی کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک امیر بادشاہ تھا جو ایک خوشحال ریاست پر حکومت کرتا تھا۔ بادشاہ اپنی عقل و دانش کے لیے مشہور تھا، مگر اس کی ایک بری عادت تھی کہ وہ کام صرف دکھاوے کے لیے کرتا تھا، بغیر کسی دھیان یا خلوص کے۔ ایک دن اس نے اپنے وزیروں، درباریوں اور عوام کے لیے ایک عظیم دعوت کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنی سخاوت اور فلاحی مزاج کا مظاہرہ کرنا چاہتا تھا، لیکن حقیقت میں یہ سب کچھ صرف اپنے عوام کے سامنے اچھی تصویر بنانے کے لیے تھا۔
خانہ پُری
عوام کے لیے دعوت
بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ ایک شاندار دعوت تیار کریں اور ہر ایک کو بہترین پکوان پیش کیے جائیں۔ وہ چاہتا تھا کہ لوگ اس کی سخاوت کی تعریف کریں، اس لیے اس نے یقین دلایا کہ انتظامات بے عیب نظر آئیں۔ تاہم، پردے کے پیچھے کھانا بغیر کسی خاص توجہ کے تیار کیا گیا تھا۔ باورچیوں کو جلدی کی گئی اور کھانے کی اشیاء بھی کم معیار کی تھیں۔ اگرچہ ظاہری طور پر یہ دعوت شان دار لگ رہی تھی، لیکن کھانا بدذائقہ اور خراب پکا ہوا تھا۔
ظاہر کے پیچھے کی حقیقت
جب دعوت کا آغاز ہوا، لوگوں، درباریوں اور وزیروں کو کھانا پیش کیا گیا۔ جیسے ہی انہوں نے پہلا نوالہ لیا، فوراً سمجھ گئے کہ کھانا خراب ہے
لیکن بادشاہ کے خوف اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کی خواہش میں کسی نے بھی کچھ کہنے کی جرات نہ کی۔ سب نے بلند آواز میں دعوت کی تعریف کی، حالانکہ دل میں وہ مایوس ہو چکے تھے۔ بادشاہ، لوگوں کی تعریفیں سن کر، خود پر فخر محسوس کرنے لگا، یہ سوچتے ہوئے کہ اس نے اپنی رعایا کو کامیابی سے متاثر کیا ہے۔
دانشمند کی نصیحت
ہجوم میں ایک عقلمند بوڑھا شخص بھی تھا جو بادشاہ کے اصل ارادوں کو سمجھ چکا تھا۔ دعوت کے بعد، وہ بادشاہ کے پاس آیا اور کہا: “اے دانا بادشاہ، میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ نے اپنی رعایا کے لیے یہ عظیم دعوت منعقد کی ہے اور ہر کوئی آپ کی تعریف کر رہا ہے۔ تاہم، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ کام جو صرف دکھاوے کے لیے کیے جائیں، کبھی حقیقی خوشی یا عزت نہیں لاتے۔ اگر آپ واقعی اپنی رعایا کی محبت چاہتے ہیں، تو آپ کو خلوص اور دھیان کے ساتھ عمل کرنا ہوگا، نہ کہ صرف ظاہری شان و شوکت کے لیے۔”
کہانی کا سبق
بادشاہ کو دانشمند کی باتوں کا مطلب سمجھ آگیا۔ اس نے سمجھا کہ اس کے اعمال، حالانکہ دکھنے میں شان دار تھے، ان کی کوئی اصل قدر نہیں تھی کیونکہ وہ صرف دکھاوے کے لیے کیے گئے تھے۔ اس دن کے بعد سے بادشاہ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے خلوص کے ساتھ کام کرے گا، نہ کہ صرف اپنی ظاہری تصویر کی فکر کرے گا۔
سبق: حقیقی عزت اور محبت سچے اعمال سے حاصل ہوتی ہے، نہ کہ صرف دکھاوے کے کاموں سے۔ جب ہم اپنے کام میں حقیقتاً محنت کرتے ہیں، لوگ اسے سراہتے ہیں اور یاد رکھتے ہیں، لیکن جب ہم صرف دکھاوے کے لیے کچھ کرتے ہیں، تو سچائی آخر کار سامنے آ جاتی ہے۔